تو(میاں یا بیوی) اس نے میرے ساتھ تھوڑی تلخی کربھی لی تو کیا ہوگیا؟ ہوسکتا ہے اسی کے ذریعے میرا رب مجھے بخشش دے۔ ایک طرف بیوی گھر اور عزت کی محافظ‘ بچوں کی نگران‘ باورچی‘ دھوبن بھی اور سب سے بڑ ھ کر آپ کو گناہ کبیرہ سے روکنے کا ذریعہ‘ تو اسے برداشت کرنا اتنا مشکل کیوں ہوتا ہے۔
عبقری میں ایک باکس پڑھا کہ میاں بیوی کی محبت کیلئے کوئی عمل بتایا جائے اور جو لڑکیاں اپنے گھروں میں بیٹھی ہیں‘ چاہے شادی سےپہلے یا بعد میں‘ ان کیلئے کوئی عمل بتایا جائے۔ سب سے پہلے میں ان تمام لڑکیوں کی ماؤں سے درخواست کروں گی کہ اپنی بچیوں کی برین واش سے پہلے اپنا دماغ درست سمت میں لگائیں کیونکہ لڑکیوں کے گھر واپس آنے میں ان کی ماؤں کا بہت اہم کردار ہوتا ہے۔ مائیں چونکہ اپنی اولاد کے معاملے میں بہت حساس ہوتی ہیں اس لیے وہ ان کی ذرا سی تکلیف بھی برداشت نہیں کرسکتی ہیں اور فوراً حکم صادر کرتی ہیں کہ ’’گھرواپس آجاؤ‘‘ اللہ تمہارے باپ اور بھائیوں کو سلامت رکھے ان کی کمائی میں برکت ہو‘ ہم تمہیں پال لیں گے‘ آگ دونوں طرف سے برابر لگی ہوتی ہے اور تیل ڈالنے والےارد گرد بھی موجود ہوتے ہیں کچھ ایسےرشتے دار بھی موجود ہوتے ہیں جو پٹرول ڈالنا اپنا فرض سمجھتے ہیں اور ادھر شیطان تاک لگائے بیٹھا ہوتا ہے کہ کب موقع ملے اور وہ اپنا پسندیدہ کام کرے یعنی میاں بیوی میں پھوٹ ڈلوائے۔ ان دونوں کے دلوں میں غلط فہمیاں ڈالے اور آخرکار طلاق جیسا مکروہ اور اللہ کے ناپسندیدہ کام سر انجام ہو۔ طلاق سے صرف دو خاندان نہیں بلکہ پورا معاشرہ متاثر ہوتا ہے اور سب سے زیادہ ان کے معصوم بچے بدحال ہوتے ہیں اس لیے کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے ان تمام باتوں کو ضرور سوچیں۔ لڑکے اور لڑکیاں اگر کم عمر ہیں تو ان کے باپ اور ماں ضرور انہیں سمجھائیں اگر بڑی بہن ہے تو وہ سمجھائے جہاں تک ہوسکے مثبت رویہ اختیار کریں۔ اپنی پیاری بیٹیوں کو شروع دن سے برداشت کا سبق دیں۔ جب شادی ہوکر جائے تو بار بار انہیں فون کرکے گھر کی ’’ٹوہ‘‘ مت لیں۔ بچپن سے انہیں غیبت اور چغلی سے بچائیں‘ یہی وہ عادت بد ہے جو آگے چل کر گھروں میں آگ لگادیتی ہے کچھ لڑکیاں اپنے ماں باپ کے گھر میں بہت کام کرتی ہیں مگرشادی کے بعد یہیں مائیں ان کو سکھا کر کہتی ہیں کہ سسرال جاکر زیادہ کام مت کرنا‘ میری ایک جاننے والی جن کی شادی کو بارہ سال کا طویل عرصہ گزر چکا ہے ان کو روٹی پکانی نہیں آتی بقول ان کے اگر سیکھ لی تو سب کیلئے پکانی پڑے گی ابھی تک روٹی ماسی یا پھر تندور سے آتی ہے اور اگرکسی دن ماسی نہ آئے اور ہوٹل بھی بند ہو توکام ڈبل روٹی سے چلایا جاتا ہے۔ کچھ لڑکیاں صرف اس وجہ سے کام نہیں کرتیں کہ ان کے ناخن نہ ٹوٹ جائیں حتیٰ کہ سائنس بھی اب کہتی ہے کہ سب سے زیادہ خطرناک جراثیم ناخنوں کے اندر رہتے ہیں جو ہماری آنتوں میں جاکر پیٹ کی بیماریاں پیدا کرتے ہیں۔ سب سے پہلے اپنے ناخنوں کی قربانی دیں آپ کی یہ قربانی آپ کا گھر بسا دے گی‘ انشاء اللہ۔ دوسری قربانی اپنے موبائل فون کی دیں‘ آج کے دورکا ایک بہت بڑا فتنہ موبائل بھی ہے ہوسکتا ہے کچھ لوگ میری بات سے رضامند نہ ہوں مگر یہ بات درست ہے کہ ہم موبائل کو ضروری کام کیلئے کم اور غیرضروری کاموں کیلئے بہت زیادہ استعمال کرتے ہیں جب ایک لوہار چھری بناتا ہے تو وہ قتل کے ارادے سے نہیں بلکہ جانوروں کو ذبح کرنے‘ پھلوں اور سبزیوں کے کاٹنے کیلئے بناتا ہے اسی طرح موبائل غلط نہیں بلکہ اس کا موقع با موقع استعمال غلط ہے۔ ذرا ذرا سی بات پر ساس، نندوں اور شوہر کی شکایت لگانے کیلئے موبائل کا استعمال مت کریں اگر بور ہورہی ہیں تو پرکشش پیکیج کی وجہ سے موبائل پر گھنٹہ پیکیج مت لگائیں ورنہ آپ ضرور اپنے دل کا حال اپنی ماں سےیا اپنی بہنوں سے ضرور کہیں گی کیونکہ جہاں دو برتن ہوں وہ آواز ضرور دیتے ہیں اور تیسری قربانی اپنی زبان کی دیں اس کو جتنا قابو میں رکھیں گی زندگی اتنی ہی آسان ہوگی۔ اینٹ کاجواب اینٹ سے نہیں بلکہ خاموشی سے دیں گی اگر سامنے والا بڑا ہے‘ قابل احترام ہے اور آپ جواب دینا ضروری سمجھتی ہیں تو اس بات کومیٹھی زبان سے جواب دیں تاکہ ان کو برا بھی نہ لگے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: مجھے اپنی زبان کی ضمانت دو میں تمہیں جنت کی ضمانت دوں گا۔ اگر زبان قابو میں رکھنے سے جنت مل سکتی ہے تو کیا آپ کا گھر نہیں بس سکتا؟ آپ کو اپنے خوابوں کی جنت بھی مل سکتی ہے بس تھوڑا سا شہد اپنی باتوں میں شامل کریں تھوڑی سی نرمی اپنے لفظوں میں لے آئیں‘ تھوڑی سی گرم جوشی اپنے جذبات میں پیدا کرلیں انشاء اللہ آپ کا گھر ضرور بسے گا اور شیطان کوضرور شکست ہوگی۔ جن کی بیٹیاں اپنے گھروں میں دکھی ہیں یا دوبارہ اپنے ماں باپ کے گھروں میں بیٹھی ہیں ان کے ماں باپ وقت سے پہلے بوڑھے ہوجاتے ہیں۔ مختلف بیماریاں ان پر حملہ کردیتی ہیں اورمعاشرہ الگ سے انہیں طعنہ زنی کرتا ہے۔ (فوزیہ مغل‘ بہاولپور)
میاں بیوی میں مثالی محبت کیلئے
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! الحمدللہ میری شادی کو تقریباً بائیس سال ہوگئے ہیں‘ کبھی کوئی بڑی لڑائی یا ناراضگی نہیں ہوئی۔ ایک دوسرے پر مکمل اعتماد کریں‘ کوئی کچھ بھی کہے دوسرے پر غصہ یا بداعتمادی کی بجائے آپس میں بات کرکے اس مسئلے کو رفع دفع کردیں۔ کبھی کبھار یہ بھی سوچا کریں میں اپنے رب کا کتنا زیادہ گنہگار ہوں پھر بھی میرا رب مجھے اپنی نعمتوں سے نوازتا ہے۔ تو(میاں یا بیوی) اس نے میرے ساتھ تھوڑی تلخی کربھی لی تو کیا ہوگیا؟ ہوسکتا ہے اسی کے ذریعے میرا رب مجھے بخش دے۔ ایک طرف بیوی گھر اور عزت کی محافظ‘ بچوں کی نگران‘ باورچی‘ دھوبی بھی اور سب سے بڑ ھ کر آپ کو گناہ کبیرہ سے روکنے کا ذریعہ‘ تو اسے برداشت کرنا اتنا مشکل کیوں ہوتا ہے۔ دوسری طرف شوہر‘آپ کے سر کا تاج‘ آپ کا محافظ‘ آپ کے خرچہ کاذمہ دار‘ خواہش بد سے روکنے والا یہ سب کچھ سوچنے کے بعد لڑائی جھگڑا ہو اس کی وجہ سمجھ میں نہیں آتی۔ آج سے پانچ یا چھ سال پہلے کسی نے میری اہلیہ پرزنا کا الزام لگایا‘ مجھے پتہ چلا تو میں نے کسی سے کچھ نہیں کہا بس اپنی بیوی سے پوچھا کہ یہ بات کیوں ہوئی اور سچ ہے یا جھوٹ‘ اس نے مجھے بتایا کہ میری ایک کزن سے کچھ رنجش تھی اس نے یہ سب کیا ہے اور قسم کھائی کہ سب جھوٹ ہے۔ میں نے بیوی کی بات مان لی‘ اس پر اعتماد کیا۔ کچھ عرصہ بعد اس کزن نے خود مان لیا کہ سب کچھ جھوٹ تھا۔ اگر میں اس وقت بداعتمادی کرتا تو آج شاید میرا گھر بکھر گیا ہوتا۔ میرا تجربہ تو کہتا ہے کہ ایک دوسرے پر بھرپور اعتماد اور برداشت سکون کی ازدواجی زندگی کیلئے بہت بہت ضروری ہے۔ براہ مہربانی میرا نام و پتہ راز میں رکھئے گا۔ (ج،ر۔ ڈی آئی خان)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں